EN हिंदी
ویسے تم اچھی لڑکی ہو | شیح شیری
waise tum achchhi laDki ho

غزل

ویسے تم اچھی لڑکی ہو

کامی شاہ

;

ویسے تم اچھی لڑکی ہو
لیکن میری کیا لگتی ہو

میں اپنے دل کی کہتا ہوں
تم اپنے دل کی سنتی ہو

جھیلوں جیسی آنکھوں والی
تم بے حد گہری لگتی ہو

موج بدن میں رنگ ہیں اتنے
لگتا ہے رنگوں سے بنتی ہو

پھول ہوئے ہیں ایسے روشن
جیسے ان میں تم ہنستی ہو

جنگل ہیں اور باغ ہیں مجھ میں
تم ان سے ملتی جلتی ہو

یوں تو بشر زادی ہو لیکن
خوشبو جیسی کیوں لگتی ہو

اکثر سوچتا رہتا ہوں میں
خلوت میں تم کیا کرتی ہو

وہ قریہ آباد ہمیشہ
جس قریے میں تم رہتی ہو