اگر کار محبت میں محبت راس آ جاتی
تمہارا ہجر اچھا تھا جو وصلت راس آ جاتی
گلا پھاڑا نہیں کرتے رفو دریافت کرنے میں
اگر بے کار رہنے کی مشقت راس آ جاتی
تمہیں صیاد کہنے سے اگر ہم باز آ جاتے
ہمیں بھی اس تماشے میں سکونت راس آ جاتی
فقط غصہ پیے جاتے ہیں روز و شب کے جھگڑے میں
کوئی ہنگامہ کر سکتے جو وحشت راس آ جاتی
اگر ہم پار کر سکتے یہ اپنی ذات کا صحرا
تو اپنے ساتھ رہنے کی سہولت راس آ جاتی

غزل
اگر کار محبت میں محبت راس آ جاتی
کامی شاہ