EN हिंदी
اک نئے مسئلے سے نکلے ہیں | شیح شیری
ek nae masale se nikle hain

غزل

اک نئے مسئلے سے نکلے ہیں

کامی شاہ

;

اک نئے مسئلے سے نکلے ہیں
یہ جو کچھ راستے سے نکلے ہیں

کاغذی ہیں یہ جتنے پیراہن
ایک ہی سلسلے سے نکلے ہیں

لے اڑا ہے ترا خیال ہمیں
اور ہم قافلے سے نکلے ہیں

یاد رہتے ہیں اب جو کام ہمیں
یہ اسے بھولنے سے نکلے ہیں