EN हिंदी
اکرام مجیب شیاری | شیح شیری

اکرام مجیب شیر

5 شیر

ایک درد کی لذت برقرار رکھنے کو
کچھ لطیف جذبوں کی خوں سے آبیاری کی

اکرام مجیب




ہجر کی مسافت میں ساتھ تو رہا ہر دم
دور ہو گئے تجھ سے جب ترے قریں پہنچے

اکرام مجیب




اس حسین منظر سے دکھ کئی ابھرنے ہیں
دھوپ جب اترنی ہے برف کے مکانوں پر

اکرام مجیب




کم ذرا نہ ہونے دی ایک لفظ کی حرمت
ایک عہد کی ساری عمر پاسداری کی

اکرام مجیب




کس قدر گناہوں کے مرتکب ہوئے ہیں ہم
جو سکون لٹتا ہے بار بار اس گھر کا

اکرام مجیب