EN हिंदी
افتخار قیصر شیاری | شیح شیری

افتخار قیصر شیر

4 شیر

بے گھر ہونا بے گھر رہنا سب اچھا ٹھہرا
گھر کے اندر گھر نہیں پایا شہر میں پایا شہر

افتخار قیصر




اس قدر بڑھنے لگے ہیں گھر سے گھر کے فاصلے
دوستوں سے شام کے پیدل سفر چھینے گئے

افتخار قیصر




مرے چہرے کو چہرہ کب عنایت کر رہے ہو
تمہیں میرے سوا چہرہ تمہارا کون دے گا

افتخار قیصر




سارے دریا پھوٹ پڑیں گے اک دوجے کے بیچ
اک دن آ کر مل جائے گی تیری میری پیاس

افتخار قیصر