آیا بھی کوئی دل میں گیا بھی کوئی دل سے
آنا نظر آیا نہ یہ جانا نظر آیا
ہجرؔ ناظم علی خان
اے ہجر وقت ٹل نہیں سکتا ہے موت کا
لیکن یہ دیکھنا ہے کہ مٹی کہاں کی ہے
ہجرؔ ناظم علی خان
عکس سے اپنے وہ یوں کہتے ہیں آئینہ میں
آپ اچھے ہیں مگر آپ سے اچھا میں ہوں
ہجرؔ ناظم علی خان
ہزار رنج ہیں اب یہ بھی اک زمانا ہے
کوئی ملال نہ تھا وہ بھی اک زمانا تھا
ہجرؔ ناظم علی خان
کبھی یہ فکر کہ وہ یاد کیوں کریں گے ہمیں
کبھی خیال کہ خط کا جواب آئے گا
ہجرؔ ناظم علی خان
کہے گی حشر کے دن اس کی رحمت بے حد
کہ بے گناہ سے اچھا گناہگار رہا
ہجرؔ ناظم علی خان
کچھ خبر ہے تجھے او چین سے سونے والے
رات بھر کون تری یاد میں بیدار رہا
ہجرؔ ناظم علی خان
کیا رشک ہے کہ ایک کا ہے ایک مدعی
تم دل میں ہو تو درد ہمارے جگر میں ہے
ہجرؔ ناظم علی خان
مجھے وہ یاد کرتے ہیں یہ کہہ کر
خدا بخشے نہایت باوفا تھا
ہجرؔ ناظم علی خان