EN हिंदी
وہ یہ کہتے ہیں زمانے کی تمنا میں ہوں | شیح شیری
wo ye kahte hain zamane ki tamanna main hun

غزل

وہ یہ کہتے ہیں زمانے کی تمنا میں ہوں

ہجرؔ ناظم علی خان

;

وہ یہ کہتے ہیں زمانے کی تمنا میں ہوں
کیا کوئی اور بھی ایسا ہے کہ جیسا میں ہوں

اپنے بیمار محبت کا مداوا نہ ہوا
اور پھر اس پہ یہ دعویٰ کہ مسیحا میں ہوں

عکس سے اپنے وہ یوں کہتے ہیں آئینہ میں
آپ اچھے ہیں مگر آپ سے اچھا میں ہوں

کہتے ہیں وصل میں سینے سے لپٹ کر میرے
سچ کہو دل تمہیں پیارا ہے کہ پیارا میں ہوں

وہ ستاتا ہے الگ چرخ ستم گار الگ
سیکڑوں دشمن جاں ہیں مرے تنہا میں ہوں

بخت برگشتہ وہ ناراض زمانہ دشمن
کوئی میرا ہے نہ اے ہجرؔ کسی کا میں ہوں