EN हिंदी
حیا لکھنوی شیاری | شیح شیری

حیا لکھنوی شیر

4 شیر

آہ یہ برسات کا موسم یہ زخموں کی بہار
ہو گیا ہے خون دل آنکھوں سے جاری ان دنوں

حیا لکھنوی




چمن وہی ہے گھٹائیں وہی بہار وہی
مگر گلوں میں وہ اب رنگ و بو نہیں باقی

حیا لکھنوی




نگاہ شوق اگر دل کی ترجماں ہو جائے
تو ذرہ ذرہ محبت کا راز داں ہو جائے

حیا لکھنوی




رہیں غم کی شرر انگیزیاں یارب قیامت تک
حیاؔ غم سے نہ ملتی گر کبھی فرصت تو اچھا تھا

حیا لکھنوی