شوق کہتا ہے کہ چلیے کوئے جاناں کی طرف
چاہیئے وارفتگی کی پاسداری ان دنوں
پھر بہار آئی ہے جی امڈا ہے یاد دوست میں
دل کرے زاری اور آنکھیں اشک باری ان دنوں
آہ یہ برسات کا موسم یہ زخموں کی بہار
ہو گیا ہے خون دل آنکھوں سے جاری ان دنوں
کیا تقاضا کیجیے ان سے نگاہ لطف کا
بے نیازی ہے وہاں یاں سوگواری ان دنوں
غزل
شوق کہتا ہے کہ چلیے کوئے جاناں کی طرف (ردیف .. ن)
حیا لکھنوی