EN हिंदी
چمن وہی ہے گھٹائیں وہی بہار وہی | شیح شیری
chaman wahi hai ghaTaen wahi bahaar wahi

غزل

چمن وہی ہے گھٹائیں وہی بہار وہی

حیا لکھنوی

;

چمن وہی ہے گھٹائیں وہی بہار وہی
مگر گلوں میں وہ اب رنگ و بو نہیں باقی

ہے دلکشی میں وہی اب بھی موسموں کی بہار
نظر میں کیفیت رنگ و بو نہیں باقی

شباب دہر کی اب بھی ہے وہ فراوانی
مگر خیال میں جوش نمو نہیں باقی

ہے دل میں درد بھی پہلو میں دل بھی ہے لیکن
کسی کے درد پہ رونے کی خو نہیں باقی

حرم کی شمع فروزاں ہے آج بھی لیکن
تجسس نظر شعلہ جو نہیں باقی

گلے تو ملتے ہیں احباب اے حیاؔ اب بھی
مگر دلوں میں صداقت کی بو نہیں باقی