نگاہ شوق اگر دل کی ترجماں ہو جائے
تو ذرہ ذرہ محبت کا راز داں ہو جائے
پھر اس کے رنج و غم و داغ کی حد ہے کوئی
جو اس جہاں میں گھڑی بھر کو شادماں ہو جائے
کسی سے کیا گلۂ جور آسماں کیجے
کہ جس زمیں پہ رہیں ہم وہ آسماں ہو جائے
حیاؔ ٹھکانا بھی کچھ ایسی درد مندی کا
کہ لب تک آئے نہ اک حرف اور فغاں ہو جائے
غزل
نگاہ شوق اگر دل کی ترجماں ہو جائے
حیا لکھنوی