EN हिंदी
ہاشم رضا جلالپوری شیاری | شیح شیری

ہاشم رضا جلالپوری شیر

5 شیر

گریباں چاک، دھواں، جام، ہاتھ میں سگریٹ
شب فراق، عجب حال میں پڑا ہوا ہوں

ہاشم رضا جلالپوری




ہم بے نیاز بیٹھے ہوئے ان کی بزم میں
اوروں کی بندگی کا اثر دیکھتے رہے

ہاشم رضا جلالپوری




ہم سے آباد ہے یہ شعر و سخن کی محفل
ہم تو مر جائیں گے لفظوں سے کنارہ کر کے

ہاشم رضا جلالپوری




محفل میں لوگ چونک پڑے میرے نام پر
تم مسکرا دئے مری قیمت یہی تو ہے

ہاشم رضا جلالپوری




ساری رسوائی زمانے کی گوارا کر کے
زندگی جیتے ہیں کچھ لوگ خسارہ کر کے

ہاشم رضا جلالپوری