EN हिंदी
تم چپ رہے پیام محبت یہی تو ہے | شیح شیری
tum chup rahe payam-e-mohabbat yahi to hai

غزل

تم چپ رہے پیام محبت یہی تو ہے

ہاشم رضا جلالپوری

;

تم چپ رہے پیام محبت یہی تو ہے
آنکھیں جھکیں نظر کی قیامت یہی تو ہے

محفل میں لوگ چونک پڑے میرے نام پر
تم مسکرا دئے مری قیمت یہی تو ہے

تم پوچھتے ہو تم نے شکایت بھی کی کبھی
سچ پوچھئے تو مجھ کو شکایت یہی تو ہے

وعدے تھے بے شمار مگر اے مزاج یار
ہم یاد کیا دلائیں نزاکت یہی تو ہے

میرے طلب کی حد ہے نہ تیرے عطا کی حد
مجھ کو ترے کرم کی ندامت یہی تو ہے