بستی کے حساس دلوں کو چبھتا ہے
سناٹا جب ساری رات نہیں ہوتا
حنیف ترین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ہر زخم کہنہ وقت کے مرہم نے بھر دیا
وہ درد بھی مٹا جو خوشی کی اساس تھا
حنیف ترین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
جن کا یقین راہ سکوں کی اساس ہے
وہ بھی گمان دشت میں مجھ کو پھنسے لگے
حنیف ترین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
محفل میں پھول خوشیوں کے جو بانٹتا رہا
تنہائی میں ملا تو بہت ہی اداس تھا
حنیف ترین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
پانی نے جسے دھوپ کی مٹی سے بنایا
وہ دائرہ ربط بگڑنے کے لیے تھا
حنیف ترین
ریت پر جلتے ہوئے دیکھ سرابوں کے چراغ
اپنے بکھراؤ میں وہ اور سنور جاتا ہے
حنیف ترین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
رشتے ناطے ٹوٹے پھوٹے لگے ہیں
جب بھی اپنا سایہ ساتھ نہیں ہوتا
حنیف ترین
ٹیگز:
| سایا |
| 2 لائنیں شیری |