EN हिंदी
فراز سلطانپوری شیاری | شیح شیری

فراز سلطانپوری شیر

5 شیر

دھوپ کی سختی تو تھی لیکن فرازؔ
زندگی میں پھر بھی تھا سایہ بہت

فراز سلطانپوری




فرازؔ اس طرح زندگی ہے گزاری
کہ گویا کوئی حادثہ چھوڑ آئے

فراز سلطانپوری




کہیں ایسا نہ ہو میں دور خود اپنے سے ہو جاؤں
میری ہستی کے ہنگاموں میں کچھ تنہائیاں رکھ دو

فراز سلطانپوری




پھولوں کی تازگی میں اداسی ہے شام کی
سائے غموں کے اتنے تو گہرے کبھی نہ تھے

فراز سلطانپوری




یہ دل ہے دل اسے سینے میں ہرگز
کبھی رکھنا نہ تم پتھر بنا کے

فراز سلطانپوری