EN हिंदी
احتشام الحق صدیقی شیاری | شیح شیری

احتشام الحق صدیقی شیر

5 شیر

میں اک مزدور ہوں روٹی کی خاطر بوجھ اٹھاتا ہوں
مری قسمت ہے بار حکمرانی پشت پر رکھنا

احتشام الحق صدیقی




شعور نو عمر ہوں نہ مجھ کو متاع رنج و ملال دینا
کہ مجھ کو آتا نہیں غموں کو خوشی کے سانچوں میں ڈھال دینا

احتشام الحق صدیقی




ترے بدن کی نزاکتوں کا ہوا ہے جب ہم رکاب موسم
نظر نظر میں کھلا گیا ہے شرارتوں کے گلاب موسم

احتشام الحق صدیقی




تو مرد مومن ہے اپنی منزل کو آسمانوں پہ دیکھ ناداں
کہ راہ ظلمت میں ساتھ دے گا کوئی چراغ علیل کب تک

احتشام الحق صدیقی




یہ دنیا ہے یہاں اصلی کہانی پشت پر رکھنا
لبوں پر پیاس رکھنا اور پانی پشت پر رکھنا

احتشام الحق صدیقی