یہ دنیا ہے یہاں اصلی کہانی پشت پر رکھنا
لبوں پر پیاس رکھنا اور پانی پشت پر رکھنا
تمناؤں کے اندھے شہر میں جب مانگنے نکلو
تو چادر صبر کی صدیوں پرانی پشت پر رکھنا
میں اک مزدور ہوں روٹی کی خاطر بوجھ اٹھاتا ہوں
مری قسمت ہے بار حکمرانی پشت پر رکھنا
تجھے بھی اس کہانی میں کہیں کھونا ہے شہزادے
خدا حافظ یہ مہر خاندانی پشت پر رکھنا
ہمیشہ وقت کا دریا اسے رفتار بخشے گا
جسے آتا ہو دریا کی روانی پشت پر رکھنا
غزل
یہ دنیا ہے یہاں اصلی کہانی پشت پر رکھنا
احتشام الحق صدیقی