EN हिंदी
بابر رحمان شاہ شیاری | شیح شیری

بابر رحمان شاہ شیر

7 شیر

آتش عشق جب جلاتی ہے
جل کے میں نوش جام کرتا ہوں

بابر رحمان شاہ




اے پری زاد تیرے جانے پر
ہو گیا خود سے رابطہ میرا

بابر رحمان شاہ




دل نے ہم سے عجب ہی کام لیا
ہم کو بیچا مگر نہ دام لیا

بابر رحمان شاہ




دل سے آخر چراغ وصل بجھا
کیا تمنا نے انتقام لیا

بابر رحمان شاہ




کسی کے جال میں آ کر میں اپنا دل گنوا بیٹھا
مجھے تھا عشق قاتل سے میں اپنا سر کٹا بیٹھا

بابر رحمان شاہ




مفلسی نے جا بجا لوٹا ہمیں
اب بچا کچھ بھی نہیں لٹوائیں کیا

بابر رحمان شاہ




تھکن سے چور ہے سارا وجود اب میرا
میں بوجھ اتنے غموں کا تو ڈھو نہیں سکتا

بابر رحمان شاہ