دل نے ہم سے عجب ہی کام لیا
ہم کو بیچا مگر نہ دام لیا
دل سے آخر چراغ وصل بجھا
کیا تمنا نے انتقام لیا
پھر کبھی وہ نہ آئی ہم کو نظر
جس پری رو کا ہم نے نام لیا
تیری خاطر ہنوز ہم نے یہاں
لاکھ الزام اپنے نام لیا
تا دم مرگ عشق جیتا رہا
گور میں بھی مرا سلام لیا

غزل
دل نے ہم سے عجب ہی کام لیا
بابر رحمان شاہ