EN हिंदी
تم کو میں جب سلام کرتا ہوں | شیح شیری
tumko main jab salam karta hun

غزل

تم کو میں جب سلام کرتا ہوں

بابر رحمان شاہ

;

تم کو میں جب سلام کرتا ہوں
تب فغاں گام گام کرتا ہوں

غنچہ و گل کی خستہ حالی کا
ذکر میں صبح و شام کرتا ہوں

بے ستوں کاٹ کر کھڑا ہوں میں
کوہ کن جیسے کام کرتا ہوں

آتش عشق جب جلاتی ہے
جل کے میں نوش جام کرتا ہوں

شعر ہوتا نہیں ہے جب بابرؔ
اس کا کچھ اہتمام کرتا ہوں