EN हिंदी
اسلم فرخی شیاری | شیح شیری

اسلم فرخی شیر

6 شیر

آگ سی لگ رہی ہے سینے میں
اب مزا کچھ نہیں ہے جینے میں

اسلم فرخی




ہنگامۂ ہستی سے گزر کیوں نہیں جاتے
رستے میں کھڑے ہو گئے گھر کیوں نہیں جاتے

اسلم فرخی




کوئی منزل نہیں باقی ہے مسافر کے لیے
اب کہیں اور نہیں جائے گا گھر جائے گا

اسلم فرخی




نہ دیکھ مجھ کو محبت کی آنکھ سے اے دوست
مرا وجود مرا مدعا نہ ہو جائے

اسلم فرخی




روشنی ہو رہی ہے کچھ محسوس
کیا شب آخر تمام کو پہنچی

اسلم فرخی




سارے دل ایک سے نہیں ہوتے
فرق ہے کنکر اور نگینے میں

اسلم فرخی