EN हिंदी
ارشد کمال شیاری | شیح شیری

ارشد کمال شیر

7 شیر

بلا سبب تو کوئی برگ بھی نہیں ہلتا
تو اپنے آج پہ اثرات کل کے دیکھ ذرا

ارشد کمال




کبھی ان کا نہیں آنا خبر کے ذیل میں تھا
مگر اب ان کا آنا ہی تماشا ہو گیا ہے

ارشد کمال




خاک صحرا تو بہت دور ہے اے وحشت دل
کیوں نہ ذہنوں پہ جمی گرد اڑا دی جائے

ارشد کمال




مجھ کو تلاش کرتے ہو اوروں کے درمیاں
حیران ہو رہا ہوں تمہارے گمان پر

ارشد کمال




وہ آئے تو لگا غم کا مداوا ہو گیا ہے
مگر یہ کیا کہ غم کچھ اور گہرا ہو گیا ہے

ارشد کمال




وہ زمانے کا تغیر ہو کہ موسم کا مزاج
بے ضرر دونوں ہیں نیرنگی آدم کے سوا

ارشد کمال




یہ مانا سیل اشک غم نہیں کچھ کم مگر ارشدؔ
ذرا اترا نہیں دریا کہ بنجر جاگ اٹھتا ہے

ارشد کمال