EN हिंदी
انور جلال پوری شیاری | شیح شیری

انور جلال پوری شیر

8 شیر

اب نام نہیں کام کا قائل ہے زمانہ
اب نام کسی شخص کا راون نہ ملے گا

انور جلال پوری




چاہو تو مری آنکھوں کو آئینہ بنا لو
دیکھو تمہیں ایسا کوئی درپن نہ ملے گا

انور جلال پوری




کوئی پوچھے گا جس دن واقعی یہ زندگی کیا ہے
زمیں سے ایک مٹھی خاک لے کر ہم اڑا دیں گے

انور جلال پوری




میں نے لکھا ہے اسے مریم و سیتا کی طرح
جسم کو اس کے اجنتا نہیں لکھا میں نے

انور جلال پوری




میرا ہر شعر حقیقت کی ہے زندہ تصویر
اپنے اشعار میں قصہ نہیں لکھا میں نے

انور جلال پوری




مسلسل دھوپ میں چلنا چراغوں کی طرح جلنا
یہ ہنگامے تو مجھ کو وقت سے پہلے تھکا دیں گے

انور جلال پوری




نہ جانے کیوں ادھوری ہی مجھے تصویر جچتی ہے
میں کاغذ ہاتھ میں لےکر فقط چہرہ بناتا ہوں

انور جلال پوری




سبھی کے اپنے مسائل سبھی کی اپنی انا
پکاروں کس کو جو دے ساتھ عمر بھر میرا

انور جلال پوری