EN हिंदी
عمار اقبال شیاری | شیح شیری

عمار اقبال شیر

9 شیر

ایک درویش کو تری خاطر
ساری بستی سے عشق ہو گیا ہے

عمار اقبال




ایک ہی بات مجھ میں اچھی ہے
اور میں بس وہی نہیں کرتا

عمار اقبال




کیسا مجھ کو بنا دیا عمارؔ
کون سا رنگ بھر گئے مجھ میں

عمار اقبال




کیسے کیسے بنا دیئے چہرے
اپنی بے چہرگی بناتے ہوئے

عمار اقبال




خود ہی جانے لگے تھے اور خود ہی
راستہ روک کر کھڑے ہوئے ہیں

عمار اقبال




میں آئینوں کو دیکھے جا رہا تھا
اب ان سے بات بھی کرنے لگا ہوں

عمار اقبال




میں نے چاہا تھا زخم بھر جائیں
زخم ہی زخم بھر گئے مجھ میں

عمار اقبال




میں نے تصویر پھینک دی ہے مگر
کیل دیوار میں گڑی ہوئی ہے

عمار اقبال




اس نے ناسور کر لیا ہوگا
زخم کو شاعری بناتے ہوئے

عمار اقبال