EN हिंदी
تخیل کو بری کرنے لگا ہوں | شیح شیری
taKHayyul ko bari karne laga hun

غزل

تخیل کو بری کرنے لگا ہوں

عمار اقبال

;

تخیل کو بری کرنے لگا ہوں
میں ذہنی خود کشی کرنے لگا ہوں

مجھے زندہ جلایا جا رہا ہے
تو کیا میں روشنی کرنے لگا ہوں

میں آئینوں کو دیکھے جا رہا تھا
اب ان سے بات بھی کرنے لگا ہوں

تمہاری بس تمہاری دشمنی میں
میں سب سے دوستی کرنے لگا ہوں

مجھے گمراہ کرنا غیر ممکن
میں اپنی پیروی کرنے لگا ہوں