EN हिंदी
علیم اللہ حالی شیاری | شیح شیری

علیم اللہ حالی شیر

4 شیر

بکھر کے چھوٹ نہ جاؤں تری گرفت سے میں
سنبھال کر مجھے اے موج خوش ادا لے جا

علیم اللہ حالی




ایک آواز نے توڑی ہے خموشی میری
ڈھونڈھتا ہوں تو پس ساحل شب کچھ بھی نہیں

علیم اللہ حالی




کوئی پتھر کا نشاں رکھ کے جدا ہوں ہم تم
جانے یہ پیڑ کس آندھی میں اکھڑ جائے گا

علیم اللہ حالی




صداؤں کے جنگل میں وہ خامشی ہے
کہ میں نے ہر آواز تیری سنی ہے

علیم اللہ حالی