EN हिंदी
اختر امام رضوی شیاری | شیح شیری

اختر امام رضوی شیر

15 شیر

اندھیری رات کی پرچھائیوں میں ڈوب گیا
سحر کی کھوج میں جو بھی افق کے پار گیا

اختر امام رضوی




آخری دید ہے آؤ مل لیں
رنج بے کار ہے کیا ہونا ہے

اختر امام رضوی




اب بھی آتی ہے تری یاد پہ اس کرب کے ساتھ
ٹوٹتی نیند میں جیسے کوئی سپنا دیکھا

اختر امام رضوی




اب بھی آتی ہے تری یاد پہ اس کرب کے ساتھ
ٹوٹتی نیند میں جیسے کوئی سپنا دیکھے

اختر امام رضوی




اپنوں کی چاہتوں نے بھی کیا کیا دیئے فریب
روتے رہے لپٹ کے ہر اک اجنبی کے ساتھ

اختر امام رضوی




اشک جب دیدۂ تر سے نکلا
ایک کانٹا سا جگر سے نکلا

اختر امام رضوی




چاندنی کے ہاتھ بھی جب ہو گئے شل رات کو
اپنے سینے پر سنبھالا میں نے بوجھل رات کو

اختر امام رضوی




جنگل کی دھوپ چھاؤں ہی جنگل کا حسن ہے
سایوں کو بھی قبول کرو روشنی کے ساتھ

اختر امام رضوی




جرم ہستی کی سزا کیوں نہیں دیتے مجھ کو
لوگ جینے کی دعا کیوں نہیں دیتے مجھ کو

اختر امام رضوی