EN हिंदी
چاندنی کے ہاتھ بھی جب ہو گئے شل رات کو | شیح شیری
chandni ke hath bhi jab ho gae shal raat ko

غزل

چاندنی کے ہاتھ بھی جب ہو گئے شل رات کو

اختر امام رضوی

;

چاندنی کے ہاتھ بھی جب ہو گئے شل رات کو
اپنے سینے پر سنبھالا میں نے بوجھل رات کو

رات بھر چھایا رہا گھر کی فضا پر اک ہراس
دستکیں دیتا تھا در پر کوئی پاگل رات کو

چاندنی میں گھل گیا جب دل کی مایوسی کا زہر
میں نے خود کفنا دیا سایوں میں کومل رات کو

کرب کے لاوے ابلتے تھے سکوں کے آس پاس
اف وہ نیندیں وہ گراں خوابی کی دلدل رات کو

آج پھر دھندلا گئی اخترؔ مری شام فراق
سوچتا ہوں آج پھر برسیں گے بادل رات کو