EN हिंदी
عاطف وحید یاسرؔ شیاری | شیح شیری

عاطف وحید یاسرؔ شیر

4 شیر

عشق جیسے کہیں چھونے سے بھی لگ جاتا ہو
کون بیٹھے گا بھلا آپ کے بیمار کے ساتھ

عاطف وحید یاسرؔ




کس کے بدن کی نرمیاں ہاتھوں کو گدگدا گئیں
دشت فراق یار کو پہلوئے یار کر دیا

عاطف وحید یاسرؔ




مری راکھ میں تھیں کہیں کہیں میرے ایک خواب کی کرچیاں
میرے جسم و جاں میں چھپا ہوا تری قربتوں کا خیال تھا

عاطف وحید یاسرؔ




رہزنوں کے ہاتھ سارا انتظام آیا تو کیا
پھر وفا کے مجرموں میں میرا نام آیا تو کیا

عاطف وحید یاسرؔ