کشتیاں ڈوب رہی ہیں کوئی ساحل لاؤ
اپنی آنکھیں مری آنکھوں کے مقابل لاؤ
جمنا پرشاد راہیؔ
مسافر اپنی منزل پر پہنچ کر چین پاتے ہیں
وہ موجیں سر پٹکتی ہیں جنہیں ساحل نہیں ملتا
مخمور دہلوی
دریا کے تلاطم سے تو بچ سکتی ہے کشتی
کشتی میں تلاطم ہو تو ساحل نہ ملے گا
from the storms of the seas the ship might well survive
but if the storm is in the ship, no shore can then arrive
ملک زادہ منظور احمد
نظروں سے ناپتا ہے سمندر کی وسعتیں
ساحل پہ اک شخص اکیلا کھڑا ہوا
محمد علوی