اپنی زبان سے مجھے جو چاہے کہہ لیں آپ
بڑھ بڑھ کے بولنا نہیں اچھا رقیب کا
لالہ مادھو رام جوہر
کوئے جاناں میں نہ غیروں کی رسائی ہو جائے
اپنی جاگیر یہ یارب نہ پرائی ہو جائے
لالہ مادھو رام جوہر
صدمے اٹھائیں رشک کے کب تک جو ہو سو ہو
یا تو رقیب ہی نہیں یا آج ہم نہیں
لالہ مادھو رام جوہر
جو کوئی آوے ہے نزدیک ہی بیٹھے ہے ترے
ہم کہاں تک ترے پہلو سے سرکتے جاویں
whoever comes takes his place here right by your side
how long with this displacement from you shall I abide
میر حسن
مت بخت خفتہ پر مرے ہنس اے رقیب تو
ہوگا ترے نصیب بھی یہ خواب دیکھنا
میر حسن
جس کا تجھ سا حبیب ہووے گا
کون اس کا رقیب ہووے گا
میر سوز
گو آپ نے جواب برا ہی دیا ولے
مجھ سے بیاں نہ کیجے عدو کے پیام کو
though you may have replied to him as rudely as you claim
don't tell me what was in my rival's message, just the same
مومن خاں مومن