EN हिंदी
ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں | شیح شیری
hum na nikhat hain na gul hain jo mahakte jawen

غزل

ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں

میر حسن

;

ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں
آگ کی طرح جدھر جاویں دہکتے جاویں

اے خوشا مست کہ تابوت کے آگے جس کے
آب پاشی کے بدل مے کو چھڑکتے جاویں

جو کوئی آوے ہے نزدیک ہی بیٹھے ہے ترے
ہم کہاں تک ترے پہلو سے سرکتے جاویں

غیر کو راہ ہو گھر میں ترے سبحان اللہ
اور ہم دور سے در کو ترے تکتے جاویں

وقت اب وہ ہے کہ اک ایک حسنؔ ہو کے بتنگ
صبر و تاب و خرد و ہوش کھسکتے جاویں