اس نقش پا کے سجدے نے کیا کیا کیا ذلیل
میں کوچۂ رقیب میں بھی سر کے بل گیا
bowing to her footsteps brought me shame I dread
I went to my rival's street standing on my head
مومن خاں مومن
ٹیگز:
| رقیب |
| 4 لائنیں شیاری |
دوزخ و جنت ہیں اب میری نظر کے سامنے
گھر رقیبوں نے بنایا اس کے گھر کے سامنے
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
ٹیگز:
| رقیب |
| 2 لائنیں شیری |
لے میرے تجربوں سے سبق اے مرے رقیب
دو چار سال عمر میں تجھ سے بڑا ہوں میں
قتیل شفائی
اس طرح زندگی نے دیا ہے ہمارا ساتھ
جیسے کوئی نباہ رہا ہو رقیب سے
ساحر لدھیانوی
ہمیں نرگس کا دستہ غیر کے ہاتھوں سے کیوں بھیجا
جو آنکھیں ہی دکھانی تھیں دکھاتے اپنی نظروں سے
شیخ ابراہیم ذوقؔ