EN हिंदी
جس کا تجھ سا حبیب ہووے گا | شیح شیری
jis ka tujh sa habib howega

غزل

جس کا تجھ سا حبیب ہووے گا

میر سوز

;

جس کا تجھ سا حبیب ہووے گا
کون اس کا رقیب ہووے گا

بے وطن بے رفیق بے اسباب
کون ایسا غریب ہووے گا

درد دل کی دوا ہو جس کے پاس
کوئی ایسا طبیب ہووے گا

مل رہے گا کبھی تو دنیا میں
گر ہمارا نصیب ہووے گا

سوزؔ کو وہ ملائے گا تجھ سے
جو خدا کا حبیب ہووے گا