EN हिंदी
ایک طریقہ یہ بھی ہے جب جینا اک ناچاری ہو | شیح شیری
ek tariqa ye bhi hai jab jina ek na-chaari ho

غزل

ایک طریقہ یہ بھی ہے جب جینا اک ناچاری ہو

عرفانؔ صدیقی

;

ایک طریقہ یہ بھی ہے جب جینا اک ناچاری ہو
ہاتھ بندھے ہوں سینے پر دل بیعت سے انکاری ہو

جشن ظفر ایک اور سفر کی ساعت کا دیباچہ ہے
خیمۂ شب میں رقص بھی ہو اور کوچ کی بھی تیاری ہو

اس سے کم پر رم خوردوں کا کون تعاقب کرتا ہے
یا بانوئے کوئے اودھ ہو یا آہوئے تتاری ہو

دائم ہے سلطانی ہم شہزادوں خاک نہادوں کی
برق و شرر کی مسند ہو یا تخت باد بہاری ہو

ہم تو رات کا مطلب سمجھیں خواب، ستارے، چاند، چراغ
آگے کا احوال وہ جانے جس نے رات گزاری ہو