EN हिंदी
فون شیاری | شیح شیری

فون

18 شیر

کانٹوں سے دل لگاؤ جو تا عمر ساتھ دیں
پھولوں کا کیا جو سانس کی گرمی نہ سہ سکیں

befriend the thorns for they will be loyal until death
what of these flowers that will wilt with just a burning breath

اختر شیرانی




پھول کھلے ہیں لکھا ہوا ہے توڑو مت
اور مچل کر جی کہتا ہے چھوڑو مت

عمیق حنفی




پھولوں کی تازگی ہی نہیں دیکھنے کی چیز
کانٹوں کی سمت بھی تو نگاہیں اٹھا کے دیکھ

اسعد بدایونی




کچھ ایسے پھول بھی گزرے ہیں میری نظروں سے
جو کھل کے بھی نہ سمجھ پائے زندگی کیا ہے

آزاد گلاٹی




شبنم کے آنسو پھول پر یہ تو وہی قصہ ہوا
آنکھیں مری بھیگی ہوئی چہرہ ترا اترا ہوا

بشیر بدر




رک گیا ہاتھ ترا کیوں باصرؔ
کوئی کانٹا تو نہ تھا پھولوں میں

باصر سلطان کاظمی




پھولوں کو گلستاں میں کب راس بہار آئی
کانٹوں کو ملا جب سے اعجاز مسیحائی

فگار اناوی