EN हिंदी
دور سایا سا ہے کیا پھولوں میں | شیح شیری
dur saya sa hai kya phulon mein

غزل

دور سایا سا ہے کیا پھولوں میں

باصر سلطان کاظمی

;

دور سایا سا ہے کیا پھولوں میں
چھپتی پھرتی ہے صبا پھولوں میں

اتنی خوشبو تھی کہ سر دکھنے لگا
مجھ سے بیٹھا نہ گیا پھولوں میں

چاند بھی آ گیا شاخوں کے قریب
یہ نیا پھول کھلا پھولوں میں

چاند میرا ہے ستاروں سے الگ
پھول میرا ہے جدا پھولوں میں

چاندنی چھوڑ گئی تھی خوشبو
دھوپ نے رنگ بھرا پھولوں میں

تتلیاں قمریاں سب اڑ بھی گئیں
میں تو سویا ہی رہا پھولوں میں

رک گیا ہاتھ ترا کیوں باصرؔ
کوئی کانٹا تو نہ تھا پھولوں میں