EN हिंदी
میرے رخ سے سکوں ٹپکتا ہے | شیح شیری
mere ruKH se sukun Tapakta hai

غزل

میرے رخ سے سکوں ٹپکتا ہے

اختر انصاری

;

میرے رخ سے سکوں ٹپکتا ہے
گفتگو سے جنوں ٹپکتا ہے

مست ہوں میں مری نظر سے بھی
بادۂ لالہ گوں ٹپکتا ہے

ہاں کبھی خواب عشق دیکھا تھا
اب تک آنکھوں سے خوں ٹپکتا ہے

آہ اخترؔ میری ہنسی سے بھی
میرا حال زبوں ٹپکتا ہے