EN हिंदी
خیٹ شیاری | شیح شیری

خیٹ

42 شیر

اجی پھینکو رقیب کا نامہ
نہ عبارت بھلی نہ اچھا خط

سخی لکھنوی




پھاڑ کر خط اس نے قاصد سے کہا
کوئی پیغام زبانی اور ہے

سردار گینڈا سنگھ مشرقی




ترا خط آنے سے دل کو میرے آرام کیا ہوگا
خدا جانے کہ اس آغاز کا انجام کیا ہوگا

محمد رفیع سودا




کافی ہے مرے دل کی تسلی کو یہی بات
آپ آ نہ سکے آپ کا پیغام تو آیا

شکیل بدایونی




پہلی بار وہ خط لکھا تھا
جس کا جواب بھی آ سکتا تھا

شارق کیفی




قیامت ہے یہ کہہ کر اس نے لوٹایا ہے قاصد کو
کہ ان کا تو ہر اک خط آخری پیغام ہوتا ہے

شعری بھوپالی




قیامت ہے یہ کہہ کے اس نے لوٹایا ہے قاصد کو
کہ ان کا تو ہر اک خط آخری پیغام ہوتا ہے

شعری بھوپالی