EN हिंदी
گمی شیاری | شیح شیری

گمی

19 شیر

شہر کیا دیکھیں کہ ہر منظر میں جالے پڑ گئے
ایسی گرمی ہے کہ پیلے پھول کالے پڑ گئے

راحتؔ اندوری




بند آنکھیں کروں اور خواب تمہارے دیکھوں
تپتی گرمی میں بھی وادی کے نظارے دیکھوں

صاحبہ شہریار




شدید گرمی میں کیسے نکلے وہ پھول چہرہ
سو اپنے رستے میں دھوپ دیوار ہو رہی ہے

شکیل جمالی




بہت کم بولنا اب کر دیا ہے
کئی موقعوں پہ غصہ بھی پیا ہے

شمس تبریزی




تو جون کی گرمی سے نہ گھبرا کہ جہاں میں
یہ لو تو ہمیشہ نہ رہی ہے نہ رہے گی

شریف کنجاہی