بہت کم بولنا اب کر دیا ہے
کئی موقعوں پہ غصہ بھی پیا ہے
تم ہم سے پوچھتے ہو کیا کہ ہم نے
بہت سا کام نظروں سے لیا ہے
بہت گرمی پڑی اب کے برس بھی
مئی اور جون مشکل میں جیا ہے
رفو آنچل پہ تیرے ہے تو سن لے
گریباں چاک ہم نے بھی سیا ہے
تمہاری گفتگو بتلا رہی ہے
کسی سے عشق تم نے بھی کیا ہے
بہت شیر و شکر ہیں ہم ادب میں
تو شمسؔ ہم میں کوئی کیا مافیا ہے
غزل
بہت کم بولنا اب کر دیا ہے
شمس تبریزی