EN हिंदी
گمی شیاری | شیح شیری

گمی

19 شیر

گرمی بہت ہے آج کھلا رکھ مکان کو
اس کی گلی سے رات کو پروائی آئے گی

خلیل رامپوری




گرمی بہت ہے آج کھلا رکھ مکان کو
اس کی گلی سے رات کو پروائی آئے گی

خلیل رامپوری




گرمی میں تیرے کوچہ نشینوں کے واسطے
پنکھے ہیں قدسیوں کے پروں کے بہشت میں

منیرؔ  شکوہ آبادی




سورج سر پہ آ پہنچا
گرمی ہے یا روز جزا

ناصر کاظمی




یہ صبح کی سفیدیاں یہ دوپہر کی زردیاں
اب آئینے میں دیکھتا ہوں میں کہاں چلا گیا

ناصر کاظمی




آتے ہی جو تم میرے گلے لگ گئے واللہ
اس وقت تو اس گرمی نے سب مات کی گرمی

نظیر اکبرآبادی




گرمی سی یہ گرمی ہے
مانگ رہے ہیں لوگ پناہ

عبید صدیقی