EN हिंदी
باہوڈی شیاری | شیح شیری

باہوڈی

40 شیر

خواب میں نام ترا لے کے پکار اٹھتا ہوں
بے خودی میں بھی مجھے یاد تری یاد کی ہے

لالہ مادھو رام جوہر




یہاں کوئی نہ جی سکا نہ جی سکے گا ہوش میں
مٹا دے نام ہوش کا شراب لا شراب لا

مدن پال




بے خودی لے گئی کہاں ہم کو
دیر سے انتظار ہے اپنا

میر تقی میر




یہی تو کفر ہے یاران بے خودی کے حضور
جو کفر و دیں کا مرے یار امتیاز رہا

مرزا علی لطف




آنکھ پڑتی ہے کہیں پاؤں کہیں پڑتا ہے
سب کی ہے تم کو خبر اپنی خبر کچھ بھی نہیں

محمد علی تشنہ




اللہ رے بے خودی کہ چلا جا رہا ہوں میں
منزل کو دیکھتا ہوا کچھ سوچتا ہوا

معین احسن جذبی




گئی بہار مگر اپنی بے خودی ہے وہی
سمجھ رہا ہوں کہ اب تک بہار باقی ہے

مبارک عظیم آبادی