EN हिंदी
باہوڈی شیاری | شیح شیری

باہوڈی

40 شیر

یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں
تو آ کے جا بھی چکا ہے، میں انتظار میں ہوں

منیر نیازی




اللہ رے بے خودی کہ ترے پاس بیٹھ کر
تیرا ہی انتظار کیا ہے کبھی کبھی

o lord! There are times when such is my raptured state
even though I am with you, and yet for you I wait

نریش کمار شاد




اے زندگی جنوں نہ سہی بے خودی سہی
تو کچھ بھی اپنی عقل سے پاگل اٹھا تو لا

ناطق گلاوٹھی




ابتدا سے آج تک ناطقؔ کی یہ ہے سرگزشت
پہلے چپ تھا پھر ہوا دیوانہ اب بے ہوش ہے

ناطقؔ لکھنوی




ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے
عشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے

ندا فاضلی




پاس آداب وفا تھا کہ شکستہ پائی
بے خودی میں بھی نہ ہم حد سے گزرنے پائے

رضا ہمدانی




اتنی پی ہے کہ بعد توبہ بھی
بے پیے بے خودی سی رہتی ہے

ریاضؔ خیرآبادی