EN हिंदी
بدان شیاری | شیح شیری

بدان

31 شیر

ڈھونڈتا ہوں میں زمیں اچھی سی
یہ بدن جس میں اتارا جائے

محمد علوی




میں اس کے بدن کی مقدس کتاب
نہایت عقیدت سے پڑھتا رہا

محمد علوی




محبت کے ٹھکانے ڈھونڈھتی ہے
بدن کی لا مکانی موسموں میں

نصیر احمد ناصر




خدا کے واسطے گل کو نہ میرے ہاتھ سے لو
مجھے بو آتی ہے اس میں کسی بدن کی سی

نظیر اکبرآبادی




بہت لمبی مسافت ہے بدن کی
مسافر مبتدی تھکنے لگا ہے

پریم کمار نظر




جی چاہتا ہے ہاتھ لگا کر بھی دیکھ لیں
اس کا بدن قبا ہے کہ اس کی قبا بدن

پریم کمار نظر




رکھ دی ہے اس نے کھول کے خود جسم کی کتاب
سادہ ورق پہ لے کوئی منظر اتار دے

پریم کمار نظر