EN हिंदी
باغباں جشن بہاراں نہیں ہونے دیتے | شیح شیری
baghban jashn-e-bahaaran nahin hone dete

غزل

باغباں جشن بہاراں نہیں ہونے دیتے

ابرار کرتپوری

;

باغباں جشن بہاراں نہیں ہونے دیتے
دیپ الفت کے فروزاں نہیں ہونے دیتے

زہر الفت کا پلاتے ہیں بڑے فخر کے ساتھ
آپ انسان کو انساں نہیں ہونے دیتے

خود نمائی میں کچھ اس طرح گرفتار ہیں ہم
اور لوگوں کو نمایاں نہیں ہونے دیتے

عقل کو شوخئ باطل میں پھنسانے والے
قلب کو صاحب ایماں نہیں ہونے دیتے

غم سے نسبت ہے جنہیں ضبط الم کرتے ہیں
اشک کو زینت داماں نہیں ہونے دیتے

روح افکار کو معیار عطا کرتے ہیں
ہم خیالات کو عریاں نہیں ہونے دیتے

چند لمحے وہ مرے سامنے رہ کر ابرارؔ
چشم بیتاب کو حیراں نہیں ہونے دیتے