EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہیں عقدہ کشا یہ خار صحرا
کم کر گلۂ برہنہ پائی

علامہ اقبال




حکیم و عارف و صوفی تمام مست ظہور
کسے خبر کہ تجلی ہے عین مستوری

علامہ اقبال




ہر شے مسافر ہر چیز راہی
کیا چاند تارے کیا مرغ و ماہی

علامہ اقبال




حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک

علامہ اقبال




ہوا ہو ایسی کہ ہندوستاں سے اے اقبالؔ
اڑا کے مجھ کو غبار رہ حجاز کرے

علامہ اقبال




حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ

علامہ اقبال




ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

علامہ اقبال