EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جسے دیکھو غزل پہنے ہوئے ہے
بہت سستا یہ زیور وہ گیا ہے

وکاس شرما راز




کون تحلیل ہوا ہے مجھ میں
منتشر کیوں ہیں عناصر میرے

وکاس شرما راز




لفظ کی قید و رہائی کا ہنر
کام آ ہی گیا آخر میرے

وکاس شرما راز




لفظ کی قید و رہائی کا ہنر
کام آ ہی گیا آخر میرے

وکاس شرما راز




میں تو کسی جلوس میں گیا نہیں
مرا مکان کیوں جلا دیا گیا

وکاس شرما راز




میں عدم کی پناہ گاہ میں ہوں
چھو بھی سکتی نہیں حیات مجھے

وکاس شرما راز




میں عدم کی پناہ گاہ میں ہوں
چھو بھی سکتی نہیں حیات مجھے

وکاس شرما راز