EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وقت کے مقتل میں ہم ہیں دوستو
وقت اک دن ہم کو بھی کھا جائے گا

طفیل بسمل




ایک سائے کی طلب میں زندگی پہنچی یہاں
دور تک پھیلا ہوا ہے مجھ میں منظر دھوپ کا

طفیل چترویدی




ایک سائے کی طلب میں زندگی پہنچی یہاں
دور تک پھیلا ہوا ہے مجھ میں منظر دھوپ کا

طفیل چترویدی




ہم بزرگوں کی روایت سے جڑے ہیں بھائی
نیکیاں کر کے کبھی پھل نہیں مانگا کرتے

طفیل چترویدی




ہر طرف پھیلا ہوا بے سمت بے منزل سفر
بھیڑ میں رہنا مگر خود کو اکیلا دیکھنا

طفیل چترویدی




ہر طرف پھیلا ہوا بے سمت بے منزل سفر
بھیڑ میں رہنا مگر خود کو اکیلا دیکھنا

طفیل چترویدی




کبھی زمانہ تھا اس کی طلب میں رہتے تھے
اور اب یہ حال ہے خود کو اسی سے مانگتے ہیں

طفیل چترویدی