وقت کے مقتل میں ہم ہیں دوستو
وقت اک دن ہم کو بھی کھا جائے گا
طفیل بسمل
ایک سائے کی طلب میں زندگی پہنچی یہاں
دور تک پھیلا ہوا ہے مجھ میں منظر دھوپ کا
طفیل چترویدی
ایک سائے کی طلب میں زندگی پہنچی یہاں
دور تک پھیلا ہوا ہے مجھ میں منظر دھوپ کا
طفیل چترویدی
ہم بزرگوں کی روایت سے جڑے ہیں بھائی
نیکیاں کر کے کبھی پھل نہیں مانگا کرتے
طفیل چترویدی
ہر طرف پھیلا ہوا بے سمت بے منزل سفر
بھیڑ میں رہنا مگر خود کو اکیلا دیکھنا
طفیل چترویدی
ہر طرف پھیلا ہوا بے سمت بے منزل سفر
بھیڑ میں رہنا مگر خود کو اکیلا دیکھنا
طفیل چترویدی
کبھی زمانہ تھا اس کی طلب میں رہتے تھے
اور اب یہ حال ہے خود کو اسی سے مانگتے ہیں
طفیل چترویدی