جو بھی تیری آنکھ کو بھا جائے گا
جان جاں محبوب سمجھا جائے گا
نام زلفوں کا نہ لینا بھول کر
دل کا پنچھی دام میں آ جائے گا
وقت کے مقتل میں ہم ہیں دوستو
وقت اک دن ہم کو بھی کھا جائے گا
وہ سمجھتا ہے مری حالت مگر
میں اگر کہہ دوں تو شرما جائے گا
کچھ نہ کہنا رازداں بس دیکھنا
آنکھ سے وہ مدعا پا جائے گا
کہہ رہے ہیں وہ نہ بسملؔ یوں تڑپ
تجھ پہ ظالم دل مرا آ جائے گا
غزل
جو بھی تیری آنکھ کو بھا جائے گا
طفیل بسمل