EN हिंदी
جو بھی تیری آنکھ کو بھا جائے گا | شیح شیری
jo bhi teri aankh ko bha jaega

غزل

جو بھی تیری آنکھ کو بھا جائے گا

طفیل بسمل

;

جو بھی تیری آنکھ کو بھا جائے گا
جان جاں محبوب سمجھا جائے گا

نام زلفوں کا نہ لینا بھول کر
دل کا پنچھی دام میں آ جائے گا

وقت کے مقتل میں ہم ہیں دوستو
وقت اک دن ہم کو بھی کھا جائے گا

وہ سمجھتا ہے مری حالت مگر
میں اگر کہہ دوں تو شرما جائے گا

کچھ نہ کہنا رازداں بس دیکھنا
آنکھ سے وہ مدعا پا جائے گا

کہہ رہے ہیں وہ نہ بسملؔ یوں تڑپ
تجھ پہ ظالم دل مرا آ جائے گا